ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ
مجھے نہ دیکھ دلآویزی خیال کو دیکھ
گدائے حسن ترا خوگر سوال نہیں
نگاہ شوق میں رعنائی سوال کو دیکھ
نسیم صبح کی اٹکھیلیوں سے برہم ہے
چمن میں پھول کے چہرے پہ اشتعال کو دیکھ
غبار رند ہے یا خاک ساقی مہوش
ادب سے چوم کے ہر ساغر سفال کو دیکھ
خیال عیش میں بھی کیف آرزو نہ رہا
حیات سوزی زہراب انفعال کو دیکھ
ہجوم جلوہ بد اماں ادائے خود بینی
نگاہ صبر سے آرائش جمال کو دیکھ
تمیز خواب و حقیقت ہے شرط بیداری
خیال عظمت ماضی کو چھوڑ حال کو دیکھ
رہے گی وجدؔ تری کائنات دل برہم
کہا تھا کس نے کہ اس حسن بے مثال کو دیکھ
غزل
ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ
سکندر علی وجد