EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس کی ہنسی تم کیا سمجھو
وہ جو پہروں رویا ہے

شوکت پردیسی




وہ آنکھیں جو اب اجنبی ہو گئی ہیں
بہت دور تک ان میں پایا گیا ہوں

شوکت پردیسی




یہ کیسی بے قراری سننے والوں کے دلوں میں ہے
ورق دہرا رہا ہے کیا کوئی میری کہانی کا

شوکت پردیسی




زندگی سے کوئی مانوس تو ہو لے پہلے
زندگی خود ہی سکھا دے گی اسے کام کی بات

شوکت پردیسی




دھوکا تھا نگاہوں کا مگر خوب تھا دھوکا
مجھ کو تری نظروں میں محبت نظر آئی

شوکت تھانوی




ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے
ترے کوچے میں جا کر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں

شوکت تھانوی




ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے
ترے کوچے میں جا کر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں

شوکت تھانوی