EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خود وہ کرتے ہیں جسے عہد وفا سے تعبیر
سچ تو یہ ہے کہ وہ دھوکا بھی مجھے یاد نہیں

شوکت پردیسی




کسی کی بازی کیسی گھات
وقت کا پانسہ وقت کی بات

شوکت پردیسی




کسی کی بازی کیسی گھات
وقت کا پانسہ وقت کی بات

شوکت پردیسی




کچھ تو فطرت سے ملی دانائی
کچھ میسر ہوئی نادانوں سے

شوکت پردیسی




کیا بڑھے گا وہ تصور کی حدوں سے آگے
صبح کی دیکھ کے یاد آئے جسے شام کی بات

شوکت پردیسی




کیا بڑھے گا وہ تصور کی حدوں سے آگے
صبح کی دیکھ کے یاد آئے جسے شام کی بات

شوکت پردیسی




موج طوفاں سے نکل کر بھی سلامت نہ رہے
نذر ساحل ہوئے دریا کے شناور کتنے

شوکت پردیسی