EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رات اک نادار کا گھر جل گیا تھا اور بس
لوگ تو بے وجہ سناٹے سے گھبرانے لگے

شوکت پردیسی




شریک درد نہیں جب کوئی تو اے شوکتؔ
خود اپنی ذات کی بے چارگی غنیمت ہے

شوکت پردیسی




شوکتؔ وہ آج آپ کو پہچان تو گئے
اپنی نگاہ میں جو کبھی آسماں رہے

شوکت پردیسی




شوکتؔ وہ آج آپ کو پہچان تو گئے
اپنی نگاہ میں جو کبھی آسماں رہے

شوکت پردیسی




تم ہی اب وہ نہیں رہے ورنہ
وہی عالم وہی خدائی ہے

شوکت پردیسی




ان کی نگاہ ناز کی گردش کے ساتھ ساتھ
محسوس یہ ہوا کہ زمانہ بدل گیا

شوکت پردیسی




ان کی نگاہ ناز کی گردش کے ساتھ ساتھ
محسوس یہ ہوا کہ زمانہ بدل گیا

شوکت پردیسی