EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موت کو ہم نے کبھی کچھ نہیں سمجھا مگر آج
اپنے بچوں کی طرف دیکھ کے ڈر جاتے ہیں

شکیل جمالی




موت کو ہم نے کبھی کچھ نہیں سمجھا مگر آج
اپنے بچوں کی طرف دیکھ کے ڈر جاتے ہیں

شکیل جمالی




رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے
ہر سازش کے پیچھے اپنے نکلیں گے

شکیل جمالی




رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے
ہر سازش کے پیچھے اپنے نکلیں گے

شکیل جمالی




سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا
پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے

شکیل جمالی




شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ
سو اپنے رستے میں دھوپ دیوار ہو رہی ہے

شکیل جمالی




تمہارے بعد بڑا فرق آ گیا ہم میں
تمہارے بعد کسی پہ خفا نہیں ہوئے ہم

شکیل جمالی