کہتے ہیں اہل ہوش جب افسانہ آپ کا
ہنستا ہے دیکھ دیکھ کے دیوانہ آپ کا
شاد عظیم آبادی
کہتے ہیں اہل ہوش جب افسانہ آپ کا
ہنستا ہے دیکھ دیکھ کے دیوانہ آپ کا
شاد عظیم آبادی
کچھ ایسا کر کہ خلد آباد تک اے شادؔ جا پہنچیں
ابھی تک راہ میں وہ کر رہے ہیں انتظار اپنا
شاد عظیم آبادی
کچھ ایسا کر کہ خلد آباد تک اے شادؔ جا پہنچیں
ابھی تک راہ میں وہ کر رہے ہیں انتظار اپنا
شاد عظیم آبادی
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
شاد عظیم آبادی
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
شاد عظیم آبادی
ملے گا غیر بھی ان کے گلے بہ شوق اے دل
حلال کرنے مجھے عید کا ہلال آیا
شاد عظیم آبادی