EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نظر کی برچھیاں جو سہہ سکے سینا اسی کا ہے
ہمارا آپ کا جینا نہیں جینا اسی کا ہے

شاد عظیم آبادی




نظر کی برچھیاں جو سہہ سکے سینا اسی کا ہے
ہمارا آپ کا جینا نہیں جینا اسی کا ہے

شاد عظیم آبادی




نگاہ ناز سے ساقی کا دیکھنا مجھ کو
مرا وہ ہاتھ میں ساغر اٹھا کے رہ جانا

شاد عظیم آبادی




پروانوں کا تو حشر جو ہونا تھا ہو چکا
گزری ہے رات شمع پہ کیا دیکھتے چلیں

شاد عظیم آبادی




سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا
کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی




سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا
کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

شاد عظیم آبادی




سنی حکایت ہستی تو درمیاں سے سنی
نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم

شاد عظیم آبادی