EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہوں اس کوچے کے ہر ذرے سے آگاہ
ادھر سے مدتوں آیا گیا ہوں

شاد عظیم آبادی




جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
چشم تر تو نے تو مجھ کو کھو دیا

شاد عظیم آبادی




جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
چشم تر تو نے تو مجھ کو کھو دیا

شاد عظیم آبادی




جیسے مری نگاہ نے دیکھا نہ ہو کبھی
محسوس یہ ہوا تجھے ہر بار دیکھ کر

شاد عظیم آبادی




جیتے جی ہم تو غم فردا کی دھن میں مر گئے
کچھ وہی اچھے ہیں جو واقف نہیں انجام سے

شاد عظیم آبادی




جیتے جی ہم تو غم فردا کی دھن میں مر گئے
کچھ وہی اچھے ہیں جو واقف نہیں انجام سے

شاد عظیم آبادی




کہاں سے لاؤں صبر حضرت ایوب اے ساقی
خم آئے گا صراحی آئے گی تب جام آئے گا

شاد عظیم آبادی