EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

انہیں آگے نکل جانے دو حارثؔ
بلائیں کب سے پیچھا کر رہی ہیں

عبید حارث




خالی دیوار بری لگتی ہے
میری تصویر ہی رہنے دیتے

عبید حارث




کھولو نہ کوئی عیب کسی کا بھی یہاں پر
آسیب کو مل جائے گا دروازہ کھلا سا

عبید حارث




نیا چار دن میں پرانا ہوا
یہی سب ہوا تو نیا کیا ہوا

عبید حارث




صدائیں ڈوبتی ہیں جب
خموشی مسکراتی ہے

عبید حارث




تہہ بہ تہہ کھلتی ہی رہتی ہے سدا
میرؔ کے دیوان سی ہے زندگی

عبید حارث




وقت بدلا سوچ بدلی بات بدلی
ہم سے بچے کہہ رہے ہیں ہم نئے ہیں

عبید حارث