EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جہاں اپنا قصہ سنانا پڑا
وہیں ہم کو رونا رلانا پڑا

آسی الدنی




کہتے ہیں کہ امید پہ جیتا ہے زمانہ
وہ کیا کرے جس کو کوئی امید نہیں ہو

آسی الدنی




مرتب کر گیا اک عشق کا قانون دنیا میں
وہ دیوانے ہیں جو مجنوں کو دیوانہ بتاتے ہیں

آسی الدنی




صبر پر دل کو تو آمادہ کیا ہے لیکن
ہوش اڑ جاتے ہیں اب بھی تری آواز کے ساتھ

آسی الدنی




برق باراں تیرگی اور زلزلہ
بدلا بدلا سا ہے موسم کا مزاج

عاصم شہنواز شبلی




گھر گھر جا کر جو سنے لوگوں کی فریاد
اس کو اپنے گھر میں ہی ملے نہ کوئی داد

عاصم شہنواز شبلی




کیسے نکھرے شاعری اور طرز اظہار
اس میں ہوتا ہے میاں خون دل درکار

عاصم شہنواز شبلی