EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کبھی پیام نہ بھیجا بتوں نے میرے پاس
خدا ہیں کیسے کہ پیغامبر نہیں رکھتے

منیرؔ  شکوہ آبادی




کہتے ہیں سب دیکھ کر بیتاب میرا عضو عضو
آدمی اب تک نہیں دیکھا کہیں سیماب کا

منیرؔ  شکوہ آبادی




کرتا رہا لغات کی تحقیق عمر بھر
اعمال نامہ نسخۂ فرہنگ ہو گیا

منیرؔ  شکوہ آبادی




کرتے ہیں مسجدوں میں شکوۂ مستاں زاہد
یعنی آنکھوں کا بھوؤں سے یہ گلا کرتے ہیں

منیرؔ  شکوہ آبادی




خاکساروں میں نہیں ایسی کسی کی توقیر
قد آدم مری تعظیم کو سایا اٹھا

منیرؔ  شکوہ آبادی




خال و خط سے عیب اس کے روئے اقدس کو نہیں
حسن ہے مصحف میں ہونا نقطۂ اعراب کا

منیرؔ  شکوہ آبادی




کھاتے ہیں انگور پیتے ہیں شراب
بس یہی مستوں کا آب و دانہ ہے

منیرؔ  شکوہ آبادی