EN हिंदी
زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا | شیح شیری
zinda rahen to kya hai jo mar jaen hum to kya

غزل

زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا

منیر نیازی

;

زندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا
دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا

ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا

اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا

دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا