EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا

احمد فراز




اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمد نہ مسیح
آسمانوں سے نئے لوگ اتارے جائیں

احمد فراز




ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں

احمد فراز




ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو

احمد فراز




اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے

احمد فراز




اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے

احمد فراز




ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے

احمد فراز