کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو
بہت کڑا ہے سفر تھوڑی دور ساتھ چلو
تمام عمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے
یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو
نشے میں چور ہوں میں بھی تمہیں بھی ہوش نہیں
بڑا مزہ ہو اگر تھوڑی دور ساتھ چلو
یہ ایک شب کی ملاقات بھی غنیمت ہے
کسے ہے کل کی خبر تھوڑی دور ساتھ چلو
ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو
طواف منزل جاناں ہمیں بھی کرنا ہے
فرازؔ تم بھی اگر تھوڑی دور ساتھ چلو
غزل
کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو
احمد فراز