EN हिंदी
یوں ہی مر مر کے جئیں وقت گزارے جائیں | شیح شیری
yunhi mar mar ke jien waqt guzare jaen

غزل

یوں ہی مر مر کے جئیں وقت گزارے جائیں

احمد فراز

;

یوں ہی مر مر کے جئیں وقت گزارے جائیں
زندگی ہم ترے ہاتھوں سے نہ مارے جائیں

اب زمیں پر کوئی گوتم نہ محمد نہ مسیح
آسمانوں سے نئے لوگ اتارے جائیں

وہ جو موجود نہیں اس کی مدد چاہتے ہیں
وہ جو سنتا ہی نہیں اس کو پکارے جائیں

باپ لرزاں ہے کہ پہنچی نہیں بارات اب تک
اور ہم جولیاں دلہن کو سنوارے جائیں

ہم کہ نادان جواری ہیں سبھی جانتے ہیں
دل کی بازی ہو تو جی جان سے ہارے جائیں

تج دیا تم نے در یار بھی اکتا کے فرازؔ
اب کہاں ڈھونڈھنے غم خوار تمہارے جائیں