EN हिंदी
کنول جو وہ کنار آب جو نہ ہو | شیح شیری
kanwal jo wo kanar-e-abju na ho

غزل

کنول جو وہ کنار آب جو نہ ہو

عامر سہیل

;

کنول جو وہ کنار آب جو نہ ہو
کسی بھی اپسرا سے گفتگو نہ ہو

قضا ہوا ہے ایک جسم بے طرح
کہیں ہماری آنکھ بے وضو نہ ہو

ہتھیلیوں میں بھر کے بات تو کریں
چراغ کو مکالمے کی خو نہ ہو

دمک رہا ہے کیسری حجاب سے
اس آئینے میں کوئی ہو بہ ہو نہ ہو

میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں
جہاں پہ ایک خواب کی نمو نہ ہو