EN हिंदी
شارق کیفی شیاری | شیح شیری

شارق کیفی شیر

49 شیر

کبھی خود کو چھو کر نہیں دیکھتا ہوں
خدا جانے کس وہم میں مبتلا ہوں

شارق کیفی




کہاں سوچا تھا میں نے بزم آرائی سے پہلے
یہ میری آخری محفل ہے تنہائی سے پہلے

شارق کیفی




کیسے ٹکڑوں میں اسے کر لوں قبول
جو مرا سارے کا سارا تھا کبھی

شارق کیفی




کم سے کم دنیا سے اتنا مرا رشتہ ہو جائے
کوئی میرا بھی برا چاہنے والا ہو جائے

شارق کیفی