EN हिंदी
محمد رفیع سودا شیاری | شیح شیری

محمد رفیع سودا شیر

60 شیر

کہیو صبا سلام ہمارا بہار سے
ہم تو چمن کو چھوڑ کے سوئے قفس چلے

محمد رفیع سودا




کہتے تھے ہم نہ دیکھ سکیں روز ہجر کو
پر جو خدا دکھائے سو ناچار دیکھنا

محمد رفیع سودا




کیفیت چشم اس کی مجھے یاد ہے سوداؔ
ساغر کو مرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں

محمد رفیع سودا




کون کسی کا غم کھاتا ہے
کہنے کو غم خوار ہے دنیا

محمد رفیع سودا




کس منہ سے پھر تو آپ کو کہتا ہے عشق باز
اے رو سیاہ تجھ سے تو یہ بھی نہ ہو سکا

محمد رفیع سودا




کسے طاقت ہے شرح شوق اس مجلس میں کرنے کی
اٹھا دینے کے ڈر سے سانس واں لیتے ہیں رہ رہ کے

محمد رفیع سودا