اے دیدہ خانماں تو ہمارا ڈبو سکا
لیکن غبار یار کے دل سے نہ دھو سکا
تجھ حسن نے دیا نہ کبھو مفسدی کو چین
فتنہ نہ تیرے دور میں پھر نیند سو سکا
جو شمع تن ہوا شب ہجراں میں صرف اشک
پر جس قدر میں چاہے تھا اتنا نہ رو سکا
سوداؔ قمار عشق میں شیریں سے کوہ کن
بازی اگرچہ پا نہ سکا سر تو کھو سکا
کس منہ سے پھر تو آپ کو کہتا ہے عشق باز
اے رو سیاہ تجھ سے تو یہ بھی نہ ہو سکا
غزل
اے دیدہ خانماں تو ہمارا ڈبو سکا
محمد رفیع سودا