نسیم ہے ترے کوچے میں اور صبا بھی ہے
ہماری خاک سے دیکھو تو کچھ رہا بھی ہے
محمد رفیع سودا
نہیں ہے گھر کوئی ایسا جہاں اس کو نہ دیکھا ہو
کنھیا سے نہیں کچھ کم صنم میرا وہ ہرجائی
محمد رفیع سودا
نہ کر سوداؔ تو شکوہ ہم سے دل کی بے قراری کا
محبت کس کو دیتی ہے میاں آرام دنیا میں
محمد رفیع سودا
نہ جیا تیری چشم کا مارا
نہ تری زلف کا بندھا چھوٹا
محمد رفیع سودا
موج نسیم آج ہے آلودہ گرد سے
دل خاک ہو گیا ہے کسی بے قرار کا
محمد رفیع سودا
مت پوچھ یہ کہ رات کٹی کیونکے تجھ بغیر
اس گفتگو سے فائدہ پیارے گزر گئی
محمد رفیع سودا
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح
اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے
ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا
یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall
the love that 'tween us used to be, you may, may not recall
those promises of constancy, you may, may not recall
محمد رفیع سودا
میں نے تم کو دل دیا اور تم نے مجھے رسوا کیا
میں نے تم سے کیا کیا اور تم نے مجھ سے کیا کیا
محمد رفیع سودا
کیا ضد ہے مرے ساتھ خدا جانے وگرنہ
کافی ہے تسلی کو مری ایک نظر بھی
محمد رفیع سودا