EN हिंदी
صدا انبالوی شیاری | شیح شیری

صدا انبالوی شیر

22 شیر

دے گیا خوب سزا مجھ کو کوئی کر کے معاف
سر جھکا ایسے کہ تا عمر اٹھایا نہ گیا

صدا انبالوی




چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں
نہیں بدلتا زمانہ تو ہم بدلتے ہیں

صدا انبالوی




بڑا گھاٹے کا سودا ہے صداؔ یہ سانس لینا بھی
بڑھے ہے عمر جیوں جیوں زندگی کم ہوتی جاتی ہے

صدا انبالوی




اپنی اردو تو محبت کی زباں تھی پیارے
اب سیاست نے اسے جوڑ دیا مذہب سے

صدا انبالوی