برہنہ دیکھ کر عاشق میں جان تازہ آتی ہے
سراپا روح کا عالم ہے تیرے جسم عریاں میں
رند لکھنوی
بس اب آپ تشریف لے جائیے
جو گزرے گی مجھ پر گزر جائے گی
رند لکھنوی
بت کریں آرزو خدائی کی
شان ہے تیری کبریائی کی
رند لکھنوی
چاندنی راتوں میں چلاتا پھرا
چاند سی جس نے وہ صورت دیکھ لی
رند لکھنوی
دید لیلیٰ کے لیے دیدۂ مجنوں ہے ضرور
میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا
رند لکھنوی
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل
in one voice, o nightingale, the heavens let us rent
you cry out for the flowers and, I for mine heart lament
رند لکھنوی
ہم جو کہتے ہیں سراسر ہے غلط
سب بجا آپ جو فرمائیے گا
رند لکھنوی
ہجر کی شب ہاتھ میں لے کر چراغ ماہتاب
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں گردوں پر سحر ملتی نہیں
رند لکھنوی
ہوں وہ کافر کہ مسلمانوں نے اکثر مجھ کو
پھونکتے کعبے میں ناقوس کلیسا دیکھا
رند لکھنوی