بس اب آپ تشریف لے جائیے
جو گزرے گی مجھ پر گزر جائے گی
رند لکھنوی
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل
in one voice, o nightingale, the heavens let us rent
you cry out for the flowers and, I for mine heart lament
رند لکھنوی
اپنے مرنے کا اگر رنج مجھے ہے تو یہ ہے
کون اٹھائے گا تری جور و جفا میرے بعد
of death the only regret I profess
is who will you then torture and oppress
رند لکھنوی
اے شب فرقت نہ کر مجھ پر عذاب
میں نے تیرا منہ نہیں کالا کیا
رند لکھنوی
اے پری حسن ترا رونق ہندوستاں ہے
حسن یوسف ہے فقط مصر کے بازار کا روپ
رند لکھنوی
اے جنوں تو ہی چھڑائے تو چھٹوں اس قید سے
طوق گردن بن گئی ہے میری دانائی مجھے
رند لکھنوی
اگری کا ہے گماں شک ہے ملا گیری کا
رنگ لایا ہے دوپٹہ ترا میلا ہو کر
رند لکھنوی
عالم پسند ہو گئی جو بات تم نے کی
جو چال تم چلے وہ زمانے میں چل گئی
رند لکھنوی
آدمی پہچانا جاتا ہے قیافہ دیکھ کر
خط کا مضموں بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر
رند لکھنوی