ایسا نہ ہو یہ رات کوئی حشر اٹھا دے
اٹھتا ہے ستاروں سے دھواں جاگتے رہنا
اویس احمد دوراں
بہتی نہیں ہے مرد کی آنکھوں سے جوئے اشک
لیکن ہمیں بتاؤ کہ ہم کس لئے ہنسیں
اویس احمد دوراں
بے داروں کی دنیا کبھی لٹتی نہیں دوراںؔ
اک شمع لئے تم بھی یہاں جاگتے رہنا
اویس احمد دوراں
ہم شاعر حیات ہیں ہم شاعر حیات!
دوراںؔ وہ سرخ رنگ کا پرچم تو دو ہمیں
اویس احمد دوراں
کچھ درد کے مارے ہیں کچھ ناز کے ہیں پالے
کچھ لوگ ہیں ہم جیسے کچھ لوگ ہیں تم جیسے
اویس احمد دوراں
پیوند کی طرح نظر آتا ہے بد نما
پختہ مکان کچے گھروں کے ہجوم میں
اویس احمد دوراں
سب مستیوں میں پھینکو نہ پتھر ادھر ادھر
دیوانو! اس دیار میں شیشے کے گھر بھی ہیں
اویس احمد دوراں
شاید کسی کی یاد کا موسم پھر آ گیا
پہلو میں دل کی طرح دھڑکنے لگی ہے شام
اویس احمد دوراں
ان مکانوں میں بھی انسان ہی رہتے ہوں گے
رونقیں جن میں نہیں آپ کی محفل کی سی
اویس احمد دوراں