EN हिंदी
اویس احمد دوراں شیاری | شیح شیری

اویس احمد دوراں شیر

12 شیر

وہ لہو پی کر بڑے انداز سے کہتا ہے یہ
غم کا ہر طوفان اس کے گھر کے باہر آئے گا

اویس احمد دوراں




یہ صحن گلستاں نہیں مقتل ہے رفیقو!
ہر شاخ ہے تلوار یہاں، جاگتے رہنا

اویس احمد دوراں




یہ زیست کہ ہے پھول سی مٹ جائے بلا سے
گلچیں سے مگر بر سر پیکار ہی رہئے

اویس احمد دوراں