ڈبونے والوں کو شرمندہ کر چکا ہوں گا
میں ڈوب کر ہی سہی پار اتر چکا ہوں گا
مظفر وارثی
ہر شخص پر کیا نہ کرو اتنا اعتماد
ہر سایہ دار شے کو شجر مت کہا کرو
مظفر وارثی
جبھی تو عمر سے اپنی زیادہ لگتا ہوں
بڑا ہے مجھ سے کئی سال تجربہ میرا
مظفر وارثی
خود مری آنکھوں سے اوجھل میری ہستی ہو گئی
آئینہ تو صاف ہے تصویر دھندلی ہو گئی
مظفر وارثی
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
مظفر وارثی
لیا جو اس کی نگاہوں نے جائزہ میرا
تو ٹوٹ ٹوٹ گیا خود سے رابطہ میرا
مظفر وارثی
میں اپنے گھر میں ہوں گھر سے گئے ہوؤں کی طرح
مرے ہی سامنے ہوتا ہے تذکرہ میرا
مظفر وارثی
مجھے خود اپنی طلب کا نہیں ہے اندازہ
یہ کائنات بھی تھوڑی ہے میرے کاسے میں
مظفر وارثی
پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے
اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے
مظفر وارثی