EN हिंदी
مظفر وارثی شیاری | شیح شیری

مظفر وارثی شیر

14 شیر

سانس لیتا ہوں کہ پت جھڑ سی لگی ہے مجھ میں
وقت سے ٹوٹ رہے ہیں مرے بندھن جیسے

مظفر وارثی




تو چلے ساتھ تو آہٹ بھی نہ آئے اپنی
درمیاں ہم بھی نہ ہوں یوں تجھے تنہا چاہیں

when you walk with me the echo, of my steps should not intrude
I too should not be the between us, I want you in such solitude

مظفر وارثی




وعدہ معاوضے کا نہ کرتا اگر خدا
خیرات بھی سخی سے نہ ملتی فقیر کو

مظفر وارثی




زخم تنہائی میں خوشبوئے حنا کس کی تھی
سایہ دیوار پہ میرا تھا صدا کس کی تھی

مظفر وارثی




زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں
شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا بھی نہیں

مظفر وارثی