EN हिंदी
مردان علی خاں رانا شیاری | شیح شیری

مردان علی خاں رانا شیر

49 شیر

ریل پر یار آئے گا شاید
مژدۂ وصل آج تار میں ہے

مردان علی خاں رانا




رسم الٹی ہے خوب رویوں کی
دوست جس کے بنو وہ دشمن ہے

مردان علی خاں رانا




تیرے آتے ہی دیکھ راحت جاں
چین ہے صبر ہے قرار ہے آج

مردان علی خاں رانا




تم ہو مجھ سے ہزار مستغنی
دل نہیں میرا یار مستغنی

مردان علی خاں رانا




تم کو دیوانہ اگر ہم سے ہزاروں ہیں تو خیر
ہم بھی کر لیں گے کوئی تم سا پری رو پیدا

مردان علی خاں رانا




اٹھایا اس نے بیڑا قتل کا کچھ دل میں ٹھانا ہے
چبانا پان کا بھی خوں بہانے کا بہانہ ہے

مردان علی خاں رانا




یہ رقیبوں کی ہے سخن سازی
بے وفا آپ ہوں خدا نہ کرے

مردان علی خاں رانا




ہمارے مرگ پہ شادی عبث اغیار کرتے ہیں
جہاں سے رفتہ رفتہ ایک دن ان کو بھی جانا ہے

مردان علی خاں رانا




ابرو آنچل میں دوپٹے کے چھپانا ہے بجا
ترک کیا میان میں رکھتے نہیں تلواروں کو

مردان علی خاں رانا