ہوئی دیوانگی اس درجہ مشہور جہاں میری
جہاں دو آدمی بھی ہیں چھڑی ہے داستاں میری
منظر لکھنوی
اک زمانہ ہو رہا ہے عشق میں ہم سے خلاف
کس کے کس کے دل میں دل ڈالیں الٰہی کیا کریں
منظر لکھنوی
ان سے جب پوچھا گیا بسمل تمہارے کیا کریں
ہنس کے بولے زخم دل دیکھا کریں رویا کریں
منظر لکھنوی
جانے والے جا خدا حافظ مگر یہ سوچ لے
کچھ سے کچھ ہو جائے گی دیوانگی تیرے بغیر
منظر لکھنوی
جگمگاتی تری آنکھوں کی قسم فرقت میں
بڑے دکھ دیتی ہے یہ تاروں بھری رات مجھے
منظر لکھنوی
جمع ہم کرتے گئے چن چن کے تنکے باغ میں
اور نہ جانے کس کا کس کا آشیاں بنتا گیا
منظر لکھنوی
کبھی تو اپنا سمجھ کر جواب دے ڈالو
بدل بدل کے صدائیں پکارتا ہوں میں
منظر لکھنوی