EN हिंदी
ملک زادہ منظور احمد شیاری | شیح شیری

ملک زادہ منظور احمد شیر

23 شیر

دریا کے تلاطم سے تو بچ سکتی ہے کشتی
کشتی میں تلاطم ہو تو ساحل نہ ملے گا

from the storms of the seas the ship might well survive
but if the storm is in the ship, no shore can then arrive

ملک زادہ منظور احمد




چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے
جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے

ملک زادہ منظور احمد




بے چہرگی کی بھیڑ میں گم ہے مرا وجود
میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں مجھے خد و خال دے

ملک زادہ منظور احمد




عرض طلب پر اس کی چپ سے ظاہر ہے انکار مگر
شاید وہ کچھ سوچ رہا ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے

ملک زادہ منظور احمد




عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے

ملک زادہ منظور احمد