EN हिंदी
بے خواب دریچوں میں کسی رنگ محل کے | شیح شیری
be-KHwab darichon mein kisi rang-mahal ke

غزل

بے خواب دریچوں میں کسی رنگ محل کے

خورشید احمد جامی

;

بے خواب دریچوں میں کسی رنگ محل کے
فانوس جلائے ہیں امیدوں نے غزل کے

یادوں کے درختوں کی حسیں چھاؤں میں جیسے
آتا ہے کوئی شخص بہت دور سے چل کے

دکھ درد کے جلتے ہوئے آنگن میں کھڑا ہوں
اب کس کے لیے خلوت جاناں سے نکل کے

سوچوں میں دبے پاؤں چلے آتے ہیں اکثر
بچھڑی ہوئی کچھ سانولی شاموں کے دھندلکے