سحر کا حسن گلوں کا شباب دیتا ہوں
نئی غزل کو نئی آب و تاب دیتا ہوں
مرے لیے ہیں اندھیروں کی پھانسیاں لیکن
تری سحر کے لیے آفتاب دیتا ہوں
وفا کی پیار کی غم کی کہانیاں لکھ کر
سحر کے ہاتھ میں دل کی کتاب دیتا ہوں
گزر رہا ہے جو ذہن حیات سے جامیؔ
شب فراق کو وہ ماہتاب دیتا ہوں
غزل
سحر کا حسن گلوں کا شباب دیتا ہوں
خورشید احمد جامی