EN हिंदी
امام اعظم شیاری | شیح شیری

امام اعظم شیر

10 شیر

آستھا کا رنگ آ جائے اگر ماحول میں
ایک راکھی زندگی کا رخ بدل سکتی ہے آج

امام اعظم




دنیا کی اک ریت پرانی، ملنا اور بچھڑنا ہے
ایک زمانہ بیت گیا ہے تم کب ملنے آؤ گے

امام اعظم




گیسو و رخسار کی باتیں کریں
آؤ مل کر پیار کی باتیں کریں

امام اعظم




ہر طرف اک جنگ کا ماحول ہے اعظمؔ یہاں
آدمی اب گھر کے بھی اندر سلامت ہے کہاں

امام اعظم




جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے
ایسی لذت کہاں ساقی کی شرابوں میں ملے

امام اعظم




کسی کی بات کوئی بد گماں نہ سمجھے گا
زمیں کا درد کبھی آسماں نہ سمجھے گا

امام اعظم




موسم سوکھا سوکھا سا تھا لیکن یہ کیا بات ہوئی
کیول اس کے کمرے میں ہی رات گئے برسات ہوئی

امام اعظم




سنکٹ کے دن تھے تو سائے بھی مجھ سے کتراتے تھے
سکھ کے دن آئے تو دیکھو دنیا میرے ساتھ ہوئی

امام اعظم




تیری خوشبو سے معطر ہے زمانہ سارا
کیسے ممکن ہے وہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے

امام اعظم