EN हिंदी
کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے | شیح شیری
kabhi kabhi to ye haalat bhi ki mohabbat ne

غزل

کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے

افتخار مغل

;

کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے
نڈھال کر دیا مجھ کو تری محبت نے

تری یہ پہلی محبت ہے تجھ کو کیا معلوم
گھلا دیا مجھے اس آخری محبت نے

وہ یوں بھی خیر سے سرما کا چاند تھی لیکن
اسے اجال دیا اور بھی محبت نے

مجھے خدا نے ادھورا ہی چھوڑنا تھا مگر
مجھے بنا دیا اک شخص کی محبت نے

یہ تم جو میرے لیے خواب چھوڑ آئی ہو
تمہیں جگایا تو ہوگا مری محبت نے

میں جس کو پہلے پہل دل لگی سمجھتا تھا
مجھے تو مار دیا اس نئی محبت نے

یہ اپنے اپنے نصیبوں کی بات ہے ورنہ
کسی کو میرؔ بنایا اسی محبت نے

یہ جسم و جان یہ نام و نمود حسب و نسب
یہ سارے وہم تھے عزت تو دی محبت نے

محبت اور عبادت میں فرق تو ہے ناں
سو چھین لی ہے تری دوستی محبت نے