کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے
نڈھال کر دیا مجھ کو تری محبت نے
تری یہ پہلی محبت ہے تجھ کو کیا معلوم
گھلا دیا مجھے اس آخری محبت نے
وہ یوں بھی خیر سے سرما کا چاند تھی لیکن
اسے اجال دیا اور بھی محبت نے
مجھے خدا نے ادھورا ہی چھوڑنا تھا مگر
مجھے بنا دیا اک شخص کی محبت نے
یہ تم جو میرے لیے خواب چھوڑ آئی ہو
تمہیں جگایا تو ہوگا مری محبت نے
میں جس کو پہلے پہل دل لگی سمجھتا تھا
مجھے تو مار دیا اس نئی محبت نے
یہ اپنے اپنے نصیبوں کی بات ہے ورنہ
کسی کو میرؔ بنایا اسی محبت نے
یہ جسم و جان یہ نام و نمود حسب و نسب
یہ سارے وہم تھے عزت تو دی محبت نے
محبت اور عبادت میں فرق تو ہے ناں
سو چھین لی ہے تری دوستی محبت نے
غزل
کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے
افتخار مغل