آتا تھا جس کو دیکھ کے تصویر کا خیال
اب تو وہ کیل بھی مری دیوار میں نہیں
غلام مرتضی راہی
ایک اک لفظ سے معنی کی کرن پھوٹتی ہے
روشنی میں پڑھا جاتا ہے صحیفہ میرا
غلام مرتضی راہی
گرمیوں بھر مرے کمرے میں پڑا رہتا ہے
دیکھ کر رخ مجھے سورج کا یہ گھر لینا تھا
غلام مرتضی راہی
ہم سری ان کی جو کرنا چاہے
اس کو سولی پر چڑھا دیتے ہیں
غلام مرتضی راہی
ہر ایک سانس مجھے کھینچتی ہے اس کی طرف
یہ کون میرے لیے بے قرار رہتا ہے
غلام مرتضی راہی
حصار جسم مرا توڑ پھوڑ ڈالے گا
ضرور کوئی مجھے قید سے چھڑا لے گا
غلام مرتضی راہی
حسن عمل میں برکتیں ہوتی ہیں بے شمار
پتھر بھی توڑیئے تو سلیقے سے توڑیئے
غلام مرتضی راہی
جیسے کوئی کاٹ رہا ہے جال مرا
جیسے اڑنے والا کوئی پرندہ ہے
غلام مرتضی راہی
جھانکتا بھی نہیں سورج مرے گھر کے اندر
بند بھی کوئی دریچہ نہیں رہنے دیتا
غلام مرتضی راہی