EN हिंदी
دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا | شیح شیری
dil se agar kabhi tera arman jaega

غزل

دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا

فنا نظامی کانپوری

;

دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا
گھر کو لگا کے آگ یہ مہمان جائے گا

سب ہوں گے اس سے اپنے تعارف کی فکر میں
مجھ کو مرے سکوت سے پہچان جائے گا

اس کفر عشق سے مجھے کیوں روکتے ہو تم
ایمان والو میرا ہی ایمان جائے گا

آج اس سے میں نے شکوہ کیا تھا شرارتاً
کس کو خبر تھی اتنا برا مان جائے گا

اب اس مقام پر ہیں مری بے قراریاں
سمجھانے والا ہو کے پشیمان جائے گا

دنیا پہ ایسا وقت پڑے گا کہ ایک دن
انسان کی تلاش میں انسان جائے گا