کس گل کے تصور میں ہے اے لالہ جگر خوں
یہ داغ کلیجے پہ اٹھانا نہیں اچھا
بھارتیندو ہریش چندر
آ جائے نہ دل آپ کا بھی اور کسی پر
دیکھو مری جاں آنکھ لڑانا نہیں اچھا
بھارتیندو ہریش چندر
ہو گیا لاغر جو اس لیلیٰ ادا کے عشق میں
مثل مجنوں حال میرا بھی فسانہ ہو گیا
بھارتیندو ہریش چندر
گلابی گال پر کچھ رنگ مجھ کو بھی جمانے دو
منانے دو مجھے بھی جان من تیوہار ہولی میں
بھارتیندو ہریش چندر
غافل اتنا حسن پہ غرہ دھیان کدھر ہے توبہ کر
آخر اک دن صورت یہ سب مٹی میں مل جائے گی
بھارتیندو ہریش چندر
چھانی کہاں نہ خاک نہ پایا کہیں تمہیں
مٹی مری خراب عبث در بدر ہوئی
بھارتیندو ہریش چندر
بت کافر جو تو مجھ سے خفا ہو
نہیں کچھ خوف میرا بھی خدا ہے
بھارتیندو ہریش چندر
بات کرنے میں جو لب اس کے ہوئے زیر و زبر
ایک ساعت میں تہہ و بالا زمانہ ہو گیا
بھارتیندو ہریش چندر
اے رساؔ جیسا ہے برگشتہ زمانہ ہم سے
ایسا برگشتہ کسی کا نہ مقدر ہوگا
بھارتیندو ہریش چندر