ہم وہ صحرا کے مسافر ہیں ابھی تک جن کی
پیاس بجھتی ہے سرابوں کی کہانی سن کر
بھارت بھوشن پنت
آنکھوں میں ایک بار ابھرنے کی دیر تھی
پھر آنسوؤں نے آپ ہی رستے بنا لیے
بھارت بھوشن پنت
ہماری بات کسی کی سمجھ میں کیوں آتی
خود اپنی بات کو کتنا سمجھ رہے ہیں ہم
بھارت بھوشن پنت
ہر گھڑی تیرا تصور ہر نفس تیرا خیال
اس طرح تو اور بھی تیری کمی بڑھ جائے گی
بھارت بھوشن پنت
ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی
رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے
بھارت بھوشن پنت
اس طرح تو اور بھی دیوانگی بڑھ جائے گی
پاگلوں کو پاگلوں سے دور رہنا چاہئے
بھارت بھوشن پنت
اتنا تو سمجھتے تھے ہم بھی اس کی مجبوری
انتظار تھا لیکن در کھلا نہیں رکھا
بھارت بھوشن پنت
اتنی سی بات رات پتہ بھی نہیں لگی
کب بجھ گئے چراغ ہوا بھی نہیں لگی
بھارت بھوشن پنت
جانے کتنے لوگ شامل تھے مری تخلیق میں
میں تو بس الفاظ میں تھا شاعری میں کون تھا
بھارت بھوشن پنت