EN हिंदी
عزیز نبیل شیاری | شیح شیری

عزیز نبیل شیر

15 شیر

نبیلؔ ایسا کرو تم بھی بھول جاؤ اسے
وہ شخص اپنی ہر اک بات سے مکر چکا ہے

عزیز نبیل




نبیلؔ اس عشق میں تم جیت بھی جاؤ تو کیا ہوگا
یہ ایسی جیت ہے پہلو میں جس کے ہار چلتی ہے

عزیز نبیل




پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی

عزیز نبیل




سارے سپنے باندھ رکھے ہیں گٹھری میں
یہ گٹھری بھی اوروں میں بٹ جائے گی

عزیز نبیل




تمام شہر کو تاریکیوں سے شکوہ ہے
مگر چراغ کی بیعت سے خوف آتا ہے

عزیز نبیل




وہ ایک راز! جو مدت سے راز تھا ہی نہیں
اس ایک راز سے پردہ اٹھا دیا گیا ہے

عزیز نبیل