سونپو گے اپنے بعد وراثت میں کیا مجھے
بچے کا یہ سوال ہے گونگے سماج سے
اشعر نجمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
شاید مری نگاہ میں کوئی شگاف تھا
ورنہ اداس رات کا چہرہ تو صاف تھا
اشعر نجمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تیرے بدن کی دھوپ سے محروم کب ہوا
لیکن یہ استعارہ بھی منظوم کب ہوا
اشعر نجمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
تم بھی تھے سرشار میں بھی غرق بحر رنگ و بو
پھر بھلا دونوں میں آخر خود کشیدہ کون تھا
اشعر نجمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہ جن کی ہجرتوں کے آج بھی کچھ داغ روشن ہیں
انہی بچھڑے پرندوں کو شجر واپس بلاتا ہے
اشعر نجمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زہر میں ڈوبی ہوئی پرچھائیوں کا رقص ہے
خود سے وابستہ یہاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
اشعر نجمی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |