مسئلہ یہ تو نہیں کہ سن رسیدہ کون تھا
ہاں مگر محفل میں تیری برگزیدہ کون تھا
فیصلہ جس کا بھی تھا تیرا نہیں میرا سہی
وقت رخصت سر جھکائے آبدیدہ کون تھا
ایک قطرے کی طلب اور تھا سمندر سامنے
بزم یاراں میں بھلا وہ بد عقیدہ کون تھا
تم بھی تھے سرشار میں بھی غرق بحر رنگ و بو
پھر بھلا دونوں میں آخر خود کشیدہ کون تھا
غزل
مسئلہ یہ تو نہیں کہ سن رسیدہ کون تھا
اشعر نجمی