EN हिंदी
مسئلہ یہ تو نہیں کہ سن رسیدہ کون تھا | شیح شیری
masala ye to nahin ki sin-rasida kaun tha

غزل

مسئلہ یہ تو نہیں کہ سن رسیدہ کون تھا

اشعر نجمی

;

مسئلہ یہ تو نہیں کہ سن رسیدہ کون تھا
ہاں مگر محفل میں تیری برگزیدہ کون تھا

فیصلہ جس کا بھی تھا تیرا نہیں میرا سہی
وقت رخصت سر جھکائے آبدیدہ کون تھا

ایک قطرے کی طلب اور تھا سمندر سامنے
بزم یاراں میں بھلا وہ بد عقیدہ کون تھا

تم بھی تھے سرشار میں بھی غرق بحر رنگ و بو
پھر بھلا دونوں میں آخر خود کشیدہ کون تھا