نہ جانے اس نے کھلے آسماں میں کیا دیکھا
پرندہ پھر سے جہان قفس میں لوٹ آیا
ارشد جمال صارمؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
رقم کروں بھی تو کیسے میں داستان وفا
حروف پھرتے ہیں بیگانے میرے کاغذ سے
ارشد جمال صارمؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
سپرد آب یوں ہی تو نہیں کرتا ہوں خاک اپنی
عجب مٹی کے گھلنے کا مزا بارش میں رہتا ہے
ارشد جمال صارمؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہ اک لمحہ سزا کاٹی گئی تھی جس کی خاطر
وہ لمحہ تو ابھی ہم نے گزارہ ہی نہیں تھا
ارشد جمال صارمؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زندگی ہم سے تری آنکھ مچولی کب تک
اک نہ اک روز کسی موڑ پہ آ لیں گے تجھے
ارشد جمال صارمؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
زندگی تو بھی ہمیں ویسے ہی اک روز گزار
جس طرح ہم تجھے برسوں سے گزارے ہوئے ہیں
ارشد جمال صارمؔ
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |