EN हिंदी
جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے | شیح شیری
juDe hue hain pari-KHane mere kaghaz se

غزل

جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے

ارشد جمال صارمؔ

;

جڑے ہوئے ہیں پری خانے میرے کاغذ سے
جو اٹھ رہے ہیں یہ افسانے میرے کاغذ سے

کترتا رہتا ہے مقراض چشم سے مجھ کو
بنانا کیا ہے اسے جانے میرے کاغذ سے

قلم نے نوک الم کیا رکھی بہ چشم دل
چھلکنے لگ گئے پیمانے میرے کاغذ سے

رقم کروں بھی تو کیسے میں داستان وفا
حروف پھرتے ہیں بیگانے میرے کاغذ سے

ابھی رکھی بھی نہیں لو چراغ پر میں نے
لپٹ گئے کئی پروانے میرے کاغذ سے

کدال خامہ سے بوتا ہوں میں جنوں صارمؔ
سو اگتے رہتے ہیں دیوانے میرے کاغذ سے