کشت احساس میں تھوڑا سا ملا لیں گے تجھے
پھر نئی پود کی صورت میں اگا لیں گے تجھے
کیا خبر کام کا لمحہ کوئی ہاتھ آ جائے
کاسۂ وقت کسی روز کھنگالیں گے تجھے
اک فقط تیری توجہ سے ترے پیار تلک
رفتہ رفتہ ہی سہی اپنا بنا لیں گے تجھے
سرحد وقت کے اس پار تو جانے دے مجھے
اے غم یار! وہاں پر بھی بلا لیں گے تجھے
نہ مچا شور امنڈتے ہوئے دریا میرے
ورنہ عفریت سمندر کے یہ کھا لیں گے تجھے
زندگی ہم سے تری آنکھ مچولی کب تک
اک نہ اک روز کسی موڑ پہ آ لیں گے تجھے
کام آ ہی گئی صارمؔ تری آشفتہ سری
قافلے عشق کے اب راہنما لیں گے تجھے
غزل
کشت احساس میں تھوڑا سا ملا لیں گے تجھے
ارشد جمال صارمؔ