EN हिंदी
عرش ملسیانی شیاری | شیح شیری

عرش ملسیانی شیر

23 شیر

درد معراج کو پہنچتا ہے
جب کوئی ترجماں نہیں ملتا

عرش ملسیانی




چمن میں کون ہے پرسان حال شبنم کا
غریب روئی تو غنچوں کو بھی ہنسی آئی

عرش ملسیانی




بس اسی دھن میں رہا مر کے ملے گی جنت
تم کو اے شوخ نہ جینے کا قرینہ آیا

عرش ملسیانی




بلا ہے قہر ہے آفت ہے فتنہ ہے قیامت ہے
حسینوں کی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے

عرش ملسیانی




عرشؔ پہلے یہ شکایت تھی خفا ہوتا ہے وہ
اب یہ شکوہ ہے کہ وہ ظالم خفا ہوتا نہیں

عرش ملسیانی