EN हिंदी
انجم بارہ بنکوی شیاری | شیح شیری

انجم بارہ بنکوی شیر

16 شیر

مشہور بھی ہیں بدنام بھی ہیں خوشیوں کے نئے پیغام بھی ہیں
کچھ غم کے بڑے انعام بھی ہیں پڑھیے تو کہانی کام کی ہے

انجم بارہ بنکوی




معراج عقیدت ہے کہ تعویذ کی صورت
بازو پہ کوئی خاک وطن باندھے ہوئے ہے

انجم بارہ بنکوی




مجھے سونے کی قیمت مت بتاؤ
میں مٹی ہوں مری عظمت بہت ہے

انجم بارہ بنکوی




شہرت کی روشنی ہو کہ نفرت کی تیرگی
کیا کیا اسے دیا ہے خدا نے پتا کرو

انجم بارہ بنکوی




تجھے تو کتنی بہاریں سلام بھیجیں گی
ابھی یہ پھول سا چہرہ ذرا سنبھال کے رکھ

انجم بارہ بنکوی




یہ بادشاہ نہیں ہے فقیر ہے سورج
ہمیشہ رات کی جھولی سے دن نکالتا ہے

انجم بارہ بنکوی




ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا
تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے

انجم بارہ بنکوی