EN हिंदी
اجے سحاب شیاری | شیح شیری

اجے سحاب شیر

15 شیر

کاش لوٹیں مرے پاپا بھی کھلونے لے کر
کاش پھر سے مرے ہاتھوں میں خزانہ آئے

اجے سحاب




کس نے بیچا نہیں سخن اپنا
کون بازار تک نہیں پہنچا

اجے سحاب




پیڑ کو اپنا ہی سایہ نہیں ملتا لوگو
فصل اپنی کبھی پاتے نہیں بونے والے

اجے سحاب




شاید زباں پہ قرض تھا ہم نے چکا دیا
خاموش ہو گئے ہیں تجھے ہم پکار کے

اجے سحاب




وہ ریت پر اک نشان جیسا تھا موم کے اک مکان جیسا
بڑا سنبھل کر چھوا تھا میں نے پہ ایک پل میں بکھر گیا وہ

اجے سحاب




یوں عبث کسی کو سدا نہ دو دل زار کو یہ بتا بھی دو
کبھی اب نہ آئیں گے لوٹ کر وہ جو ایک بار چلے گئے

اجے سحاب