کاش لوٹیں مرے پاپا بھی کھلونے لے کر
کاش پھر سے مرے ہاتھوں میں خزانہ آئے
اجے سحاب
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کس نے بیچا نہیں سخن اپنا
کون بازار تک نہیں پہنچا
اجے سحاب
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
پیڑ کو اپنا ہی سایہ نہیں ملتا لوگو
فصل اپنی کبھی پاتے نہیں بونے والے
اجے سحاب
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
شاید زباں پہ قرض تھا ہم نے چکا دیا
خاموش ہو گئے ہیں تجھے ہم پکار کے
اجے سحاب
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہ ریت پر اک نشان جیسا تھا موم کے اک مکان جیسا
بڑا سنبھل کر چھوا تھا میں نے پہ ایک پل میں بکھر گیا وہ
اجے سحاب
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یوں عبث کسی کو سدا نہ دو دل زار کو یہ بتا بھی دو
کبھی اب نہ آئیں گے لوٹ کر وہ جو ایک بار چلے گئے
اجے سحاب
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |