EN हिंदी
سگریٹ شیاری | شیح شیری

سگریٹ

8 شیر

حمام کے آئینے میں شب ڈوب رہی تھی
سگریٹ سے نئے دن کا دھواں پھیل رہا تھا

عادل منصوری




سگریٹ جسے سلگتا ہوا کوئی چھوڑ دے
اس کا دھواں ہوں اور پریشاں دھواں ہوں میں

عمیق حنفی




گریباں چاک، دھواں، جام، ہاتھ میں سگریٹ
شب فراق، عجب حال میں پڑا ہوا ہوں

ہاشم رضا جلالپوری




کمرے میں پھیلتا رہا سگریٹ کا دھواں
میں بند کھڑکیوں کی طرف دیکھتا رہا

کفیل آزر امروہوی




مجھ سے مت بولو میں آج بھرا بیٹھا ہوں
سگریٹ کے دونوں پیکٹ بالکل خالی ہیں

مظفر حنفی




ہوئے ختم سگریٹ اب کیا کریں ہم
ہے پچھلا پہر رات کے دو بجے ہیں

رزاق ارشد




اب ماحصل حیات کا بس یہ ہے اے سلامؔ
سگریٹ جلائی شعر کہے شادماں ہوئے

سلام ؔمچھلی شہری