EN हिंदी
تنویر احمد علوی شیاری | شیح شیری

تنویر احمد علوی شیر

5 شیر

لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے
وقت خوشبو ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے

تنویر احمد علوی




پلک جھپکنے میں کچھ خواب ٹوٹ جاتے ہیں
جو بت شکن ہے وہی لمحہ بت تراش بھی تھا

تنویر احمد علوی




روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد
یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے

تنویر احمد علوی




تیری یادوں کی کہانی تو نہیں ہے تنویرؔ
دل پہ دستک جو دیا کرتا ہے خوشبو کی طرح

تنویر احمد علوی




وہ دائروں سے جو باہر نہ آ سکے تنویرؔ
وہ رسم گردش پرکار توڑ دی میں نے

تنویر احمد علوی