آہ اس کی بے کسی تو نہ جس کے ساتھ ہو
ہائے اس کی بندگی جس کا تو خدا نہیں
تاجور نجیب آبادی
برداشت درد عشق کی دشوار ہو گئی
اب زندگی بھی جان کا آزار ہو گئی
تاجور نجیب آبادی
دل کے پردوں میں چھپایا ہے ترے عشق کا راز
خلوت دل میں بھی پردا نظر آتا ہے مجھے
تاجور نجیب آبادی
غم محبت میں دل کے داغوں سے روکش لالہ زار ہوں میں
فضا بہاریں ہے جس کے جلووں سے وہ حریف بہار ہوں میں
تاجور نجیب آبادی
جنس ہنر مذاق خریدار دیکھ کر
خود بے نیاز چشم خریدار ہو گئی
تاجور نجیب آبادی
کہیں رسوا نہ ہوں رنگینیاں درد محبت کی
مرا اتنا خیال اے دیدۂ خوں بار کر لینا
تاجور نجیب آبادی
خدا مجھ کو تجھ سے ہی محروم کر دے
جو کچھ اور تیرے سوا چاہتا ہوں
تاجور نجیب آبادی
نظر بھر کے جو دیکھ سکتے ہیں تجھ کو
میں ان کی نظر دیکھنا چاہتا ہوں
تاجور نجیب آبادی
اف وہ نظر کہ سب کے لیے دل نواز ہے
میری طرف اٹھی تو تلوار ہو گئی
تاجور نجیب آبادی